Yateem Ki Kafalat aur Us Par Kharch Karne KA Sawab – یتیم کی کفالت اوراس پرخرچ کرنے کاثواب۔

یتیم کی کفالت اوراس پرخرچ کرنے کاثواب۔

قرآن پاک میں یتیم کی کفالت کی ترغیب۔۔۔

 

اللہ پاک ارشادفرماتاہے

ہاں اصل نیکی یہ کہ ایمان لاۓ الله اور قیامت اورفرشتوں اورکتاب اورپیغبروں پراوراللہ کی محبت میں اپناعزیزمال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں (کو)

(پارہ ۲البقرہ ۱۷۷)

تم سے پوچھتے ہیں کیاخرچ کریں تم فرماؤجوکچھ مال نیکی میں خرچ کروتووہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیرکیلۓ ہے اور جوبھلائی کروبے شک الله اسےجانتاہے۔

(پارہ۲البقرہ۲۱۵)

اورکھاناکھلاتے ہیں اسکی محبت پرمسکین اور یتیم اوراسیرکوان سے کہتے ہیں تم خاص الله کے لئے کھانادیتے ہیں تم سے کوئی بدلہ یاشکرگزاری نہیں مانگتے۔

(پارہ۲۹الدھر۔۸۔۹)

اس بارے میں احادیث مبارکہ:

 

حضرت سیدناسہل بن سعدرضی الله عنہ سے روایت ہے نبی ﷺنے فرمایا،میں یتیم کی کفالت کرنے والاجنت میں اسطرح ہوگاپھرآپ ﷺنے اپنی شہادت اوربیچ والی انگلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان دونوں کو کھول دیا ۔

(صیح بخاری کتاب الادب رقم ۲۰۰۵ج۴ص۱۰۲)

 

وضاحت۔
اپنے یتیم سے مراد یتیم رشتہ دارہے جیسے کوئی ماں باپ اپنے یتیم بیٹے یادادا،دادی اپنے یتیم پوتے ،پوتی کی کفالت کرےجبکہ کسی اور یتیم بچے سے مراد کسی اجنبی یتیم کی پرورش کرناہے جسکے ساتھ کوئی رشتہ داری نہ ہوان دونوں ہی کی پرورش پراجرعظیم حاصل ہوگاانشاء الله ﷻ۔
حضرت سیدنازُرارہ بن اوفٰی رضی الله عنہ اپنی قوم کے ایک شخص مالک یاابن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضورﷺ کوفرماتے ہوئے سنا،جس نے دومسلمانوں کے سامنے کسی یتیم کے کھانے اور پینے کی ذمہ داری لی یہاں تک کہ اسے بے پرواہ کردیاتواس کیلئے جنت واجب ہوجاتی ہے اور جس نے اپنے والدین یا ان میں سے کسی کوپایااوراس کے ساتھ اچھاسلوک نہ کیاتووہ جہنم میں داخل ہوگا اور جومسلمان کسی مسلمان جان (یعنی غلام)کوآزادکرے وہ اس کے لئے جہنم سے نجات کاسبب بن جائے گی ۔

(مجمع الزوائد .کتاب البروالصلتہ باب ماجاء فی الایتام والارامل والمساکین رقم ۱۳۵۱۶ج۸ص۲۹۵)

حضرت سیدناابن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایاکہ،
جس نے تین یتیموں کی پرورش کی ،اسے رات کوقیام، دن میں روزہ اور صبح وشام راہِ خداﷻمیں اپنی تلوار چلانے والے کاثواب دیاجائے گا اور وہ جنت میں اس طرح بھائی بھائی ہوں گے جس طرح یہ دونوں ہیں پھررسول الله ﷺنے اپنی شہادت اور بیچ والی انگلی ملادی۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الادب باب حق الیتیم رقم۳۴۸۰ج۴ص۱۹۴)

حضرت سیدناعوف بن مالک اشجعی رضی الله عنہ سے روایت ہے نبی ﷺنےفرمایاکہ ،
میں اور ذردرخساروں والی عورت قیامت میں اس طرح ہونگے۔
پھرراوی نے بیچ کی اور شہادت والی انگلیوں کی طرف اشارہ کیا ،زردرخساروں والی عورت سے مرادحسن وجمال اور منصب والی بیوہ عورت ہے جب اپنے یتیم بچوں کی کفالت کیلئے اپنے آپ کوان سے جداہونے یامرنے تک وقف کردے اور دوسری شادی نہ کرے۔

(ابوداؤد،کتاب الادب باب فی فضل من عال یتیمارقم ۵۱۴۹ج۴ص۴۳۵)

حضرت سیدناابوموسی رضی الله عنہ سے روایت ہے نبی ﷺنے فرمایاکہ
جب کسی قوم کے دسترخوان پرکوئی یتیم بیٹھتاہے توشیطان ان کے دسترخوان کے قریب نہیں آتا،

(مجمع الزوائد کتاب البروالصلہ باب الترغیب فی کفالت الیتیم رقم ۱۲ج۳ص۲۳۶)

 

حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
الله کے نذدیک سب سے پسندیدہ گھروہ ہے جہاں یتیم کی عزت کی جاتی ہو۔

(المعجم الکبیر رقم ۱۳۴۳۴،ج۱۲،ص۲۹۶)

حضرت سیدناابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے نبیﷺنے فرمایاکہ
میں سب سے پہلے جنت کادروازہ کھولوں گامگرایک عورت کو خودسے سبقت لے جاتے دیکھوں گا تو اس سے پوچھوں گاکہ،تجھے کیاہوا؟اورتوکون ہے؟تووھ کہے گی کہ میں وہ عورت ہوں جس نے خودکواپنے یتیم بچوں کی پرورش کیلئے وقف کردیاتھا۔

(الترغیب والترھیب کتاب البرواصلہ باب ماجاء فی الایتام ولارامل رقم ۱۳۵۱۲،ج۸ص۲۹۴)

حضرت سیدناابوھریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایاکہ،
اس ذات کی قسم !جس نے مجھے حق کیساتھ مبعوث فرمایاہے کہ جس نے یتیم پررحم کیااور اسکے ساتھ نرمی سے گفتگو کی اور اس کی یتیمی اورکمزوری پررحم کھایااوراللہ ﷻکے دئیے ہوئے مال سے اپنے پڑوسی پرفخرنہ کیاتواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے عذاب نہ دے گا۔

(مجمع الزوائد کتاب الزکات باب الصدقہ علی الاقارب صدقہ المرات علی زوجھارقم ۴۶۵۲ج۳ص۲۹۷)

حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی پاک ﷺکی بارگاہ میں اپنے دل کی سختی کی شکایت کی تو ارشاد فرمایاکہ،

کیاتوچاہتاہے کہ تیرادل نرم ہوجائے اور تو تیری حاجتیں پوری ہوں ؟ تویتیم پررحم کیاکراوراسکے سرپرہاتھ پھیراکراوراپنے کھانے میں سے اس کوکھلایاکرایساکرنے سے تیرادل نرم ہوگااورحاجتیں پوری ہوں گی۔۔

(مجمع الزوائد،کتاب البرواصلہ ،باب ماجاء فی الیتام والارامل والمساکین رقم۱۳۵۰۹،ج۸،ص۲۹۳)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *