Farz Namazon Per Istkamt Ka Sawab – فرض نمازوں پراستقامت کاثواب

فرض نمازوں پراستقامت کاثواب ۔

 

 

قرآن عظیم میں کئی مقامات پرفرض نمازوں کاثواب بیان کیاگیا ہے 
چنانچہ ارشاد ہوتا ہے ۔
ترجمہ 
اورنمازقائم رکھنے والے اور زکوة دینے والے اوراللہ اور قیامت پرایمان لانے والے ایسوں کوعنقریب ہم بڑاثواب دیں گے۔

(پارہ۶النساء۱۶۲)

 

ترجمہ 
بے شک میں تمہارے ساتھ ہوں
ضروراگرتم نماز قائم رکھواورزکوہ دواورمیرے رسولوں پرایمان لاؤاورانکی تعظیم کرواوراللہ کوقرض حسن دوبےشک میں تمہارے گناہ اتار دوں گااورضرورتمہیں باغوں میں لےجاؤں گاجن کے نیچے نہریں رواں ۔

(پارہ ۶المائدہ۱۲)

اے ایمان والے وہی ہیں جن کے جب الله یادکیاجاۓ ان کے دل ڈرجائیں اورجب ان پراس کی آیتیں پڑھیں جائیں ان کاایمان ترقی پاۓ اوراپنےرب ہی پربھروسہ کریں وہ جونمازقائم رکھیں اور ہمارے دیۓ سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کریں یہی سچے مسلمان ہیں ان کیلئے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور بخشش ہے اورعزت کی روزی۔

(پارہ۹ انفال ۲،۳،۴)

اورنمازقائم رکھودن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کےحصوں میں بیشک نیکیاں برائیوں کومٹادیتی ہیں یہ نصحیت ہے نصحیت ماننے والوں کو ۔

(پارہ ۱۲ھود۱۱۴)

اوروہ جنہوں نے صبرکیااپنے رب کی رضاچاہنے کواورنمازقائم رکھی اور ہمارے دیۓ سےہماری راہ میں چھپے اور ظاہرکچھ خرچ کیااوربرائی کےبدلہ بھلائی کرکے ٹالتے ہیں انہیں کےلۓپچھلےگھرکانفع ہےبسنےکے باغ جن میں وہ داخل ہوں گےاورجولائق ہوں ان کے باپ دادااوربی بیوں اور اولادمیں اورفرشتے ہردوازے سے ان پریہ کہتے آۓگےسلامتی ہوتم پرصبرکابدلہ توپچھلاگھرکیاہی خوب ملا۔

(پارہ۱۳الرعد۲۲،۲۳،۲۴)

 

 

اوروہ جواپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں یہ ہیں جن کاباغوں میں اعزاز ہوگا۔

احادیث مبارکہ 

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی نے نبی ﷺ کی بارگاہ میں حاضرہوکرعرض کی !یارسول اللہ ﷺ !مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتایۓ جسے کرنے کے بعدمیں جنت میں داخل ہوجاؤں؟
فرمایا اللہ ﷻ کی اس طرح عبادت کروکہ کسی کواس کاشریک نہ اور فرض نمازیں اداکرواورزکوت اداکرواوررمضان کے روزے رکھو۔
تواس نے عرض کیا،مجھے اس ذات کی قسم !جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں اس پرذیاتی نہ کروں گا۔
جب وہ لوٹ گیاتو نبیﷺ نے فرمایاجوکسی جنتی کودیکھناچاہے وہ اس شخص کودیکھ لے۔

(صیح بخاری کتاب الزکاہ باب وجوب الزکات رقم ۱۳۹۷ج۱ص۴۷۲)

 

 

حضرت سیدناعبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے کہ میں نے نبیﷺ کوفرماتے ہوۓ سنا
اللہﷻ نے بندوں پرپانچ نمازیں فرض فرمائی ہیں توانہیں جواداکرے اور ان کے حق کوہلکاجانتے ہوۓ انہیں ضائع نہ کرے گاتو اللہ ﷻ کااس سے عہدہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرماۓ گااورجوانہیں ادانہیں کرے گااس کا اللہ ﷻ کے پاس کوئی عہدنہیں اگر اللہ ﷻ چاہےتواسے عزاب دے چاہے تواسے جنت میں داخل فرماۓ،۔
ابوداؤدشریف کی روایت کے الفاظ یوں ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے ہوۓسناکہ اللہ ﷻ نے پانچ نمازیں فرمائی ہیں۔ جوان کے لۓ بہترطریقہ سے وضو اور انہیں انکے وقت میں اداکرے اور ان کے رکوع وسجود،خشوع کے ساتھ پورے کرے تو اللہﷻ کے ذمہ کرم پرہے کہ اس کی مغفرت فرمادے اور جوانہیں ادانہیں کرے گاتو اللہ ﷻ کے ذمہ اس کیلۓ کچھ نہیں چاہے تواسے معاف فرمادے اورچاہے تواسے عذاب دے۔

(سنن ابوداؤد،کتاب الصلوہ باب المحافظہ علی وقت الصلوہ رقم ۴۲۵ج۱ص۱۷۶)

حضرت سیدناعبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک شخص نے نبیﷺ کی بارگاہ میں حاضرہوکرسب سے افضل عمل کے بارے میں سوال کیاتو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،نماز،
اس نے پوچھا،اس کے بعد؟فرمایانماز۔
اس نے عرض کیااس کے بعد؟فرمایانماز،
اس نے عرض کیا،
اس کے بعد؟
فرمایا اللہﷻ کی راہ میں جہادکرنا۔

(مسنداحمد،عبداللہ بن عمروبن العاص رقم ۲۲۱۳ج۲ص۵۸۰)

حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ اورابوسعیدرضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک دن ہمیں خطاب کرتے ہوۓ تین مرتبہ فرمایا،
قسم ہے اس ذات کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے! یہ فرمانے کے بعد آپﷺ نے زمین پرنگاہیں جمادیں توہم میں سے ہرشخص روتے ہوۓ زمین کی طرف متوجہ ہواحالانکہ ہم نہیں جانتے تھےکہ رسول اللہ ﷺنے قسم کیوں اٹھائی ہے؟
پھر آپﷺ نے اپناسراٹھایاتوآپ کے چہرے پرایسی مسرت تھی جوہمیں سرخ اونٹوں سے زیادہ پسندتھی ۔پھرفرمایاجوشخص پانچ نمازیں اداکرے اوررمضان کے روزے رکھے اوراپنے مال سے زکوہ نکالےاورسات کبیرہ گناہوں سے بچتارہے اس کیلۓ جنت کے دروازے کھول دیۓ جاتے ہیں اوراس سے کہاجاتاہے کہ سلامتی کے ساتھ کے ساتھ کے داخل ہوجاؤ۔

(سنن نسائی کتاب الزکات باب وجوب الزکات ث۵ص۸)

حضرت سیدناسلمان فارسی رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا
مسلمان جب نماز پڑھتاہےتواس کےگناہ اس کےاس کے سرپررکھ دیۓ جاتے ہیں جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے اس کےگناہ جھڑنےلگتے ہیں لہذاجب وہ اپنی نمازسے فارغ ہوتاہے تواس کے گناہ جھڑچکے ہوتے ہیں ۔

(طبرانی کبیررقم ۶۱۲۵ج۶ص۲۵۰)  

 

 

حضرت سیدناسعدبن ابی وقاص رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ دوبھائی تھے ،ان میں سےایک بھائی کادوسرےبھائی کی وفات سے چالیس راتیں پہلے انتقال ہوگیا۔ان میں سے پہلے مرنے والے کاذکر نبیﷺ کی بارگاہ کیاگیااوراس کی فضیلت بیان کی گئی تو رسول الله ﷺ نے فرمایا،
کیادوسرابھائی مسلمان نہیں تھا ؟
توصحابہ کرام علیھم الرضوان نےعرض کیا،
کیوں نہیں اور اس میں کوئی برائی نہیں تھی۔
تو رسول الله ﷺ نےفرمایا،
تمہیں کیامعلوم کہ اس کی نمازنےاسےکہاں پہنچادیا؟
نمازکی مثال ایسی ہے کہ تم میں سے کسی کےدروازےپرمیٹھے پانی کی بڑی نہرہوجس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غوطےلگادیاتوتمہاراکیاخیال ہے اس کے بدن پرکوئی میل باقی رہے گی ؟تمہیں کیامعلوم کہ اس کی نمازنے اسے کہاں پہنچادیا؟

(مسنداحمد،مسندابی اسحاق سعدبن ابی وقاص رقم ۱۵۳۴ج۱ص۳۷۵)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *