Fajr Aur Isha Bajamat Ada Karne Ka Sawab – فجر اور عشاء باجماعت ادا کرنے کا ثواب

فجراورعشاء باجماعت اداکرنے کاثواب۔

اللہ پاک نے ارشادفرمایا

ترجمہ قرآن ۔
اورصبح کاقرآن بے شک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضرہوتے ہیں ۔

(پارہ۱۵بنی اسرآئیل۷۸)

 

 

مفسرین فرماتے ہیں اس آیت مبارکہ میں فجرسے مراد صبح کی نمازہے کہ اس میں دن اور رات کے ملائکہ حاضرہوتے ہیں ۔
حضرت سیدناعثمان رضی الله عنہ سےروایت ہے کہ میں نے نبی ﷺکوفرماتے ہوئے سناکہ،
جس نےعشاءکی نمازباجماعت اداکی گویا اس نے آدھی رات قیام کیااورجس نے فجرکی نماز باجماعت اداکی گویااس نے پوری رات قیام کیا۔

(صیح مسلم کتاب المساجدومواضع الصلوۀباب فضل العشاءواصبح فی اجماعتہ رقم ۶۵۶ج ص۳۲۹)

حضرت سیدناابوہریرہ رضی الله عنہ سےروایت ہے نبی ﷺنے فرمایا،
منافقین پرسب نمازوں سے بھاری فجراورعشاء کی نماز ہے ،اگرجان لیتے کہ ان دونوں نمازوں میں کیاہے توضرورحاضرہوتے اگرچہ گھسٹتے ہوئے آتے ،اوربیشک میں نے ارادہ کیاکہ میں نمازقائم کرنے کاحکم دوں اورکسی شخص کونمازپڑھانے پرمقررکروں پھرکچھ لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کیلئے کہوں جولکڑیاں اٹھائے ہوئے ہوں پھران لوگوں کی طرف جاؤں جونمازمیں حاضرنہیں ہوتے اور ان کے گھروں کوآگ سے جلادوں۔

(صیح بخاری کتاب الاذان باب فضل العشاء فی الجماعتہ رقم۶۵۷ج۱ص۲۳۵)

امام طبرانی ایک شخص کانام لئے بغیرروایت کرتے ہیں کہ جب حضرت سیدناابودرداء رضی الله عنہ پرنزع کاعالم طاری ہواتومیں نے ان کوفرماتے ہوئے سناکہ میں تمہیں نبی ﷺسے سنی ہوئی ایک حدیث سناتاہوں،(پھرفرمایا)میں نےرسول الله ﷺکوفرماتےہوۓکہ،
اللہ ﷻکی اس طرح عبادت کروگویاکہ تم اسے دیکھ رہے ہواگرتم اسے دیکھ نہیں سکتے توبے شک وہ تمہیں دیکھ رہاہے اور اپنے آپ کومردوں میں شمارکرواورمظلوم کی بدعاسے بچتے رہوکیونکہ وہ ضرورقبول ہوتی ہے اور تم میں جوفجراورعشاءکی نماز میں حاضرہوسکے اگرچہ گھسٹتے ہوئے تواسے چاہئے کہ وہ ضرور حاضر ہو۔

(مجمع الزوائد،کتاب الصلوۀ باب فی صلوہ العشاءالاخرہ واصبح فی جماعت رقم ۲۱۴۹ج۲ص۱۶۵)

حضرت سیدناابوامامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے نبی ﷺنےفرمایا،
جس نے عشاء کی نماز باجماعت اداکی،اس نے شب قدرمیں اپناحصہ پالیا،

(طبرانی کبیررقم۷۷۴۵ج۸ص۱۷۹)

 

 

حضرت سیدناابوامامہ رضی الله عنہ سےروایت ہے نبی ﷺنے فرمایا،
جس نے وضوکیااورمسجدمیں حاضرہوااورفجرسے پہلے دورکعتیں پڑھیں اور فجرکی نماز تک بیٹھارہاتواس کی اس دن کی نماز نیک لوگوں کی نماز میں شمارہوگئی اور اسے رحمن عزوجل کے وفدیعنی مہمانوں میں لکھاجاۓگا۔

(طبرانی کبیررقم۷۷۶۶ج۱۸۵)

 

 

حضرت سمرہ بن جندب رضی الله عنہ نے فرمایا،
جوفجرکی نمازباجماعت اداکرتاہے وہ الله ﷻکی امان میں ہوتاہے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الفتن ،باب المسلمون فی ذمتہ الله ﷻرقم ۳۹۴۶ج۴ص۳۲۵)

حضرت سیدناسلمان رضی الله عنہ سےروایت نبی ﷺکوفرماتےہوۓ سنا،
جوصبح کوفجرکی نمازکیلۓ چلاوہ ایمان کاجھنڈالۓ چلااورجوصبح کوبازارکی طرف چلاتوشیطان کاجھنڈالے کرچلا۔
حضرت سیدناابوبکربن سلیمان بن ابوحثمہ رضی الله عنہمافرماتے ہیں کہ حضرت سیدناعمربن خطاب رضی الله عنہ نے ایک دن فجرکی نمازمیں میرے والدسلیمان بن ابوحثمہ رضی الله عنہ کونہ پایاتوبازارکی طرف چلےکیونکہ حضرت سلیمان رضی الله عنہ کی رہائشگاہ مسجداوربازارکے بیچ میں تھی ۔جب آپ رضی الله عنہ شفاءام سلیمان کے قریب سے گزرے توان سےکہاکہ میں نے فجرکی نمازمیں سلیمان کونہیں دیکھا ؟توانہوں نے جواب دیا ،وہ ساری رات عبادت کرتے رتے رہے صبح کوان کی آنکھ لگ گئی یہ سن کرحضرت سیدناعمررضی الله عنہ نے فرمایاکہ فجرکی نمازباجماعت اداکرنامیرے نذدیک ساری رات عبادت کرنے سے بہترہے۔

(ابن ماجہ کتاب التجارت باب الاسوق ودخولھارقم۲۲۳۴ج۳ص۵۳)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *