Ahadees mubaraka say quran ke fazail – احادیث مبارکہ سے قرآن کے فضائل

احادیث مبارکہ سے قرآن کے فضائل ۔

 

 

حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی الله عنہ سےروایت ہے کہ نبی ﷺ نےفرمایا
قرآن پڑھنے والے سےکہاجاۓگاکہ قرآن پڑھتاجااورجنت کے درجات طے کرتاجااورٹھہرٹھہرکرپڑھاکرتاتوجہاں آخری آیت پڑھے گاوہیں تیراٹھکاناہوگا۔

(ابوداؤد کتاب الوترباب اسحباب الترتیل فی القراءہ رقم ۱۴۶۲ج۲ص۱۰۴)

وضاحت۔
حضرت سیدناابوسلیمان خطابی علیہ الرحمہ معالم السنن میں فرماتے ہیں کہ روایات میں آیاہےکہ قرآن کی آیتوں کی تعداد جنت کے درجات کے برابرہے لہذٰا قاری سے کہاجاۓگاکہ توجتنی آیتیں پڑھ سکتاہے اتنے درجے طے کرتاجاتوجواس وقت پوراقرآن پاک پڑھ لے گاوہ جنت کے انتہائی درجے کوپالے گااور جس نے قرآن کاکوئی جزپڑھاتواس کے ثواب کی انتہاءقراءت کی انتہاء تک ہوگی۔
حضرت سیدناابوہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے نبی ﷺنےفرمایاقیامت کےدن قرآن پڑھنے والاآۓگاتوقرآن عرض کرے گااے ربﷻ!اسے حُلَّہ پہنا۔
تواسے کرامت کاحلہ پہنایاجاۓگا۔
پھرقرآن عرض کرے گا،
یارب!اس میں اضافہ فرما۔
تواسے کرامت کاتاج پہنایا جائے گا ۔
پھرقرآن عرض کرےگا،
اے ربﷻ!اس سے راضی ہوجا۔
تواللہ اس سے راضی ہوجائے گا ۔
پھراس قرآن پڑھنےوالے سے کہاجاۓ گا۔
قرآن پڑھتاجااورجنت کے درجات طےکرتاجااورہرآیت پراسے ایک نعمت عطاکی جائیگی ۔

(ترمذی کتاب فضائل القرآن رقم ۲۹۲۴ج۴ص۴۱۹)

 

حضرت سیدناابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے نبی ﷺ نےفرمایا،
رشک صرف دوآدمیوں پرکیاجاسکتاہے ،ایک:اس شخص پرجسے الله ﷻ نےقرآن سکھایااوروہ دن رات اسےپڑھتارہےاوراس کاپڑوسی اسے سن کرکہے کاش!مجھےبھی فلاں شخص کی مثل قرآن کی توفیق ملتی تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا،
دوسرا:اس شخص پرجسے الله ﷻ نے مال عطافرمایااوروہ راہ حق میں اسےخرچ کرےاورکوئی شخص کہے کہ کاش!مجھے بھی فلاں شخص کی مثل مال ملتاتومیں بھی اسی کی طرح عمل کرتا۔

(بخاری کتاب فضائل القرآن باب اغتباط صاحب القرآن رقم۵۰۲۶ج۳ص۴۱۰)

 

حضرت سیدناعبداللہ بن عمررضی الله عنہماسے روایت ہےکہ نبی ﷺ نےفرمایا۔
تین لوگ ایسے ہونگےجنہیں بڑی گھبراہٹ (یعنی قیامت)دہشت ذدہ نہ کرسکے گی اورحساب ان تک نہ پنہچے گا،
وہ مشک کے ٹیلےپرہونگےیہاں تک کہ مخلوق حساب سے فارغ ہوجائے  ۔
پہلا) وہ شخص جواللہ کی رضاکیلۓ قرآن پڑھےاوراس کے ذریعے قوم کی امامت کراۓاورقوم بھی اس سے راضی ہو۔
دوسرا) اللہﷻکی رضاکے لئے نمازوں کی طرف بلانے والا (یعنی مؤذن)
تیسرا) وہ غلام جس نے اپنے ربﷻاوراپنے دنیوی آقاکامعاملہ خوش اسلوبی سے نبھایا۔

(طبرانی اوسط من اسمہ ولیدرقم۹۲۸۰ج۶ص۴۲۵)

حضرت ابوسعیدخدری رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنااسیدبن حضیررضی الله عنہ ایک رات اپنے اصطبل میں قرآن کی تلاوت فرمارہے تھے کہ ان کاگھوڑاچکرلگانے لگا۔
انہوں نے دوبارہ قرآن کی تلاوت شروع کی توگھوڑادوبارہ اچھلنے لگا،تیسری مرتبہ بھی ایسے ہی ہوا۔
حضرت سیدنااسیدرضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے خدشہ ہواکہ کہیں گھوڑا(میرے بیٹے)یحیٰ کونہ روندڈالے ،جب میں گھوڑے کوپکڑنے کیلئے کھڑاہواتومیں نےدیکھاکہ میرے سرپرایک چھتری سایہ کناں ہے جس میں چراغ روشن ہے اور وہ چھتری فضامیں معلق ہے پھروہ فضاء میں گم ہوگئ
اورمیری نگاہوں سےاوجھل ہوگئ۔
صبح کےوقت میں نے رسول الله ﷺ کی بارگاہ میں حاضرہوکرعرض کیا،یارسول الله ﷺ !میں گزشتہ رات اپنے اصطبل میں قرآن پاک تلاوت کررہا تھاکہ میراگھوڑامست ہوگیا۔
تو رسول الله ﷺ نےفرمایا،
اے ابن حضیر!قرآن پڑھو۔
میں نے قرآن پڑھناشروع کیاتوگھوڑاپھرمست ہوگیا۔
رسول الله ﷺ پھرفرمایا،
اے ابن حضیر!پڑھو۔
تومیں پڑھنے لگااورگھوڑاپھرمست ہوگیا۔
رسول الله ﷺ نے دوبارہ ارشادفرمایااے ابن حضیرپڑھتے رہو۔
پھرجب میں وہاں سے لوٹاتومیں نےاپنے سرپرایک چھتری کوسایہ کناں دیکھاجس میں چراغ روشن تھے اورفضاءمیں معلق تھی پھروہ فضاءمیں بلندہوتی گئی یہاں تک کہ میری نظروں سے اوجھل ہوگئ ،
اسوقت (میرابیٹا)یحی گھوڑے کے قریب تھامجھے خوف محسوس ہواکہ کہیں گھوڑااسے روندنہ ڈالے۔
پھررسول الله ﷺ نےفرمایایہ ملائکہ تھےجوتمہاری قراءت سننے آۓ تھےاگرتم تلاوت کرتے رہتے توصبح لوگ انہیں دیکھتے اوران میں سے کوئی پوشیدہ نہ رہتا۔

(مسلم کتاب صلات المسافرین باب نزول السکنیتہ القراءہ القرآن رقم ۷۹۶ص۳۹۹)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *