علم اور علماء کا ثواب۔

علم اور علماء کا ثواب۔

قرآن مجید فرقان حمید میں کئ مقامات پر علم کے فضائل بیان کۓ گۓ ہیں چنانچہ ارشاد ہوتاہے ۔

ترجمہ ۔اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سواکوئ معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے ۔

پ۳’آل عمران :۱۸/
اس آیت مبارک میں الله عزوجل نے گواہی کی ابتداء اپنی ذات مقدس سے  فرمائی پھر دوسرے درجہ میں ملائکہ اور تیسرے درجہ میں اہل علم کا ذکر فرمایا اگرچہ  ہمارے لئے علم کی فضیلت میں اللہ عزوجل کایہی فرمان  کافی تھا لکین رب تبارک وتعال نے  فرمایا۔

ترجمہ۔. .  بلک وہ روشن آیتیں ہیں ان کے سینوں میں جن کو علم دیاگیا ۔

ترجمہ ۔اور یہ مثالیں ہم لوگوں کےلئے بیان فرماتے ہیں اور انہیں نہیں سمجھتے مگر علم والے ۔

ترجمہ- الله تمھارے ایمان والوں کے اور انکے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔

ترجمہ۔کیا برابر ہے جا ننے والے اور انجان نصیحت تو وہ ہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں۔

علم کے فضائل پر مشتمل احادیث مبارکہ۔۔

حضرت امیر معاویہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے ﷺ نے فرمایا الله تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسےد ین میں سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہےاور میں تو تقسیم کرنے والا ہوں اور عطا کرنے والا الله تعالیٰ ہےاس امت کا معاملہ ہمیشہ درست رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے اور الله کا حکم اجاۓ۔۔
(صیح البخاری کتاب العلم باب من یرد الله بہ خیراالخ رقم ۷۱ج اص۲۴)
جبک طبرانی شریف کی روایت کے الفاظ کچھ یوں ہیں کہ میں نے حضورﷺکو فرماتے سنا کہ
علم سیکھنے سے ہی آتا ہے اور فقہ غوروفکر سے حاصل ہوتی ہے  اللہ تعالیٰ  جس کے ساتھ بھلائ کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہے اور اور تعالیٰ سے اس کے بندوں میں سے وہ ہی درتے ہیں جو علم والے ہیں۔۔
حضرت ابو امامہ باہلی رضی الله عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسولﷺ کے سامنے دو آدمیوں کا زکر کا گیا ۔ ایک ان میں سے عابد تھا دوسرا عالم۔
تو سرکارقدس صلی للہ علیہ وسلم کے عابد پر عالم کی فضلیت ایسی ہے جیسے کہ میری فضلیت تمہارے ادنی’آدمی  پر ؛ پھر حضور نے فر مایا کہ لوگوں کو بھلائی سکھانے والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے سورا خوں میں اور مچھلیاں (پانی میں)  اس کیلۓ دعاۓ خیر کرتی ہیں۔
حضرت کثیر بن قیس رضی اللھ عنہ نے فرمایا کہ میں حضرت ابوالدرداء رضی اللہ  عنہ کے ساتھ دمشق کی مسجد میں بیٹھا تھا  تو ایک آدمی نے آکر کہا اے ابو الدرداء بے شک میں رسول رسولﷺ کے شہر مدینہ طیبہ سے یہ سن کر آیا ہوں کہ آپ کے پاس کوئ حدیث ہے جیسے آپ رسولﷺ  سے روایت کرتے ہیں اور کسی اور کام سے نھیں آیا ہوں
حضرت ابو الرردا  نے کہا میں نے رسولﷺ  کو فرماتے  ہوے سنا ہے کہ
جو شخص علم دین حاصل کرنے کے لۓ .  سفر کرتاہے تو خد اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلاتا ہے اور طالب علم کی رضا حاصل کرنے کے لۓ  فرشتے اپنے پرؤں کو بچھا دیتے ہیں اور ہر وہ چیزجو آسمان و زمین میں یہاں تک کہ مچھلیاں پانی کے اندر عالم کے لۓ دعاۓ استغفار کرتی ہیں۔
اور عالم کی فضلیت عابد پر ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی فضلیت ستاروں پر ۔اور علماء انبیاء کرام کے وارث و جانشین ہیں۔انبیاۓکرام کا ترکہ دینار و درہم نہیں ہیں ۔ انہوں نے وراثت میں صرف علم چھوڑا ہے تو جس نے اسے حاصل کیا اس نے پورا حصہ پایا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *